تسلسلِ رہنمائی اور عصرِ حاضر کا امامتی کردار

 شیعہ امامی اسماعیلی مسلم برادری اپ پچاسویں موروثی امام، عالی حضرت شاہ رحیم الحسینی (آغا خان پنجم) کی چوون ویں سالگرہ 12 اکتوبر 2025ء کو منانے جا رہی ہے۔ یہ موقع نہ صرف ایک روحانی جشن ہے بلکہ رہنمائی کے اس تسلسل کی یاد دہانی بھی ہے جو پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ سے شروع ہوا اور اماموں کی سلسلہ وار قیادت کے ذریعے جاری رہا۔ یہ مضمون پیغمبری سے امامتی نظام تک رہنمائی کے تسلسل کا مطالعہ کرتا ہے اور اس امر پر روشنی ڈالتا ہے کہ عصرِ حاضر میں امامتی ادارہ کس طرح اسلامی اخلاقیات، عقل، اور انسانی خدمت کے اصولوں کو برقرار رکھے 

ہوئے ہے۔


تعارف (Introduction)

اسلام کی تاریخ وحی کے ساتھ ساتھ اخلاقی و روحانی رہنمائی کا تسلسل بھی ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے انسانیت کے لیے عدل، علم، اور ہمدردی پر مبنی ایک نظامِ حیات قائم کیا۔ آپ ﷺ کے وصال کے بعد مسلمانوں کے سامنے سوال پیدا ہوا کہ روحانی رہنمائی کا تسلسل کیسے برقرار رہے۔

شیعہ روایت کے مطابق، یہ تسلسل امامتی نظام کے ذریعے جاری رہا — جو حضرت علی ابنِ ابی طالبؑ سے شروع ہوا۔ اماموں کا کردار وحی کی تعلیمات کو بدلتے حالات میں زندہ رکھنا اور انسانوں کی رہنمائی کرنا ہے۔

شیعہ امامی اسماعیلی برادری میں اس تسلسل کی موجودہ صورت ان کے پچاسویں امام، عالی حضرت شاہ رحیم الحسینی (آغا خان پنجم) کی قیادت میں نمایاں ہے، جو روحانی میراث اور جدید انسان دوستی کے امتزاج کی 

علامت ہیں۔

امامت کا تاریخی تسلسل (Historica )(Continuity of the Imamat)

اسلامی تاریخ میں اماموں کی قیادت روحانی اتھارٹی اور اخلاقی بصیرت کا امتزاج رہی ہے۔ انیسویں صدی میں امام حسن علی شاہ، آغا خان اوّل (1804–1881) نے امامتی ادارے کو جدید دور میں متعارف کرایا۔ بعد ازاں امام علی شاہ (آغا خان دوم) اور امام سلطان محمد شاہ (آغا خان سوم) نے تعلیم، اصلاحات، اور خواتین کی ترقی کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

آغا خان سوم (1877–1957) نے اسلام کو عقل و اخلاق کا مذہب قرار دیا۔ ان کی 1918ء کی تحریر “Islam: The Religion of My Ancestors” میں انہوں نے لکھا کہ:

> “قرآن کا خدا وہی ہے جس کی نشانیوں کو کائنات کے نظام میں دیکھا جا سکتا ہے” (Aga Khan III, 1918
ان کے دور میں اسلامی فکر کو وسعت، تعلیم کو فروغ، اور عالمی سطح پر امن کے پیغام کو تقویت ملی۔

عصرِ حاضر کی امامت اور عالمی خدمت (Modern Imamat and Global Service)

1957ء میں امام سلطان محمد شاہ کے وصال کے بعد، ان کے پوتے پرنس کریم الحسینی (آغا خان چہارم) نے صرف بیس برس کی عمر میں امامت سنبھالی۔ ان کے 67 سالہ دورِ امامت (1957- 2024) میں انسان دوستی، تعلیم، صحت، اور ثقافتی خدمت کے بے شمار ادارے قائم ہوئے۔

ان کے قائم کردہ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) آج 30 سے زائد ممالک میں فلاحی منصوبے چلا رہا ہے جو بلا تفریق مذہب و نسل انسانیت کی خدمت کرتے ہیں۔

آغا خان چہارم نے اسلام کو “سوچنے والا ایمان” (thinking faith) قرار دیا اور کہا کہ ایمان اور عقل کا امتزاج ہی ترقی کا ذریعہ ہے۔ ان کے خطابات-بشمول ہارورڈ، اقوام متحدہ، اور یونیسکو میں-اسلام کے آفاقی پیغام اور کثرت میں وحدت کے اصول پر روشنی ڈالتے ہیں۔

نئی قیادت: آغا خان پنجم (The New Era: (Aga Khan V)

2025ء میں امام شاہ رحیم الحسینی نے آغا خان چہارم کے بعد پچاسویں موروثی امام کی حیثیت سے امامت سنبھالی۔ تعلیم کے میدان میں گہرا مطالعہ اور آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک میں نمایاں کردار رکھنے کے باعث وہ علمی و انسانی خدمت کے امتزاج کی علامت ہیں۔

ان کا دورِ قیادت “تجدید کے ساتھ تسلسل” کی نمائندگی کرتا ہے۔ قرآن مجید کے مطابق:
> “اور تم میں ایک گروہ ایسا ہو جو بھلائی کی دعوت دے، نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے” (القرآن، 3:104)۔
ان کے پیغامات عاجزی، اتحاد، اور خدمتِ انسانیت پر مبنی ہیں، جو نبی اکرم ﷺ کی اس تعلیم کی بازگشت ہیں کہ “دین اچھے اخلاق کا نام ہے”۔

ایمان، عقل، اور انسانی اخلاقیات (Faith, Reason, and Humanitarian Ethics)

اسلامی تعلیمات ہمیشہ علم و فکر کی دعوت دیتی ہیں۔ امامتی روایت میں ایمان اور علم کو باہم مربوط سمجھا جاتا ہے۔ آغا خان ڈیولپمنٹ نیٹ ورک جیسے ادارے اس بات کی عملی مثال ہیں کہ ایمان انسانیت کی خدمت میں کیسے ڈھل سکتا ہے۔

قرآن کا اصول ہے:
> “جس نے ایک جان بچائی گویا اس نے تمام انسانیت کو بچایا” (القرآن، 5:32)۔

آغا خان پنجم کے دور میں یہ وژن مزید وسعت اختیار کر رہا ہے، جس میں پائیدار ترقی، ماحولیاتی توازن، اور اخلاقی قیادت پر زور دیا جا رہا ہے۔

نتیجہ (Conclusion)

اسلامی رہنمائی کی تاریخ پیغمبری سے لے کر امامت تک ایک مسلسل سفر ہے۔ ہر دور کے امام نے اپنے زمانے کے چیلنجز کے مطابق تعلیماتِ الٰہی کو زندہ رکھا۔

آغا خان پنجم کی قیادت اس تسلسل کا جدید باب ہے - ایک ایسا باب جو روایت اور جدیدیت کے امتزاج کے ساتھ امید، علم، اور انسانی وقار کا پیغام دیتا ہے۔

(Reference)

Aga Khan III. (1918). Islam: The Religion of My Ancestors. Ismaili Literature. Retrieved from https://www.ismaililiterature.com/wp-content/uploads/2017/06/English-Islam-The-Religion-of-My-Ancestors-.pdf

The Ismaili. (2025). Biography: Prince Rahim al-Hussaini (Aga Khan V). The Ismaili.

Institute of Ismaili Studies. (2025). Aga Khan V Appointed 50th Hereditary Imam. IIS.

Aga Khan Development Network. (n.d.). Founder and Overview. AKDN.

Simerg Photos. (n.d.). Historical Photographs and Narratives of the Ismaili Imamat.




Comments

  1. Solgirah Mubarak to all

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thanks and same to you dear. Stay safe and blessed ahead-Ameen ❤️🙏

      Delete

Post a Comment

Popular posts from this blog

Reviewing the Ancient History of Hunza By Haji Qudratullah Beg

Tagham: A Ploughing Festival Celebrating the Arrival of Spring

Rays of Hope: The Power of Arts as an Intellectual Discourse