۔بحران سے موقع تک: گلگت‑بلتستان پولی کرائسس (Polycrisis) کے دور میں پاکستان کی راہنمائی کیسے کر سکتا ہے

تعارف (Introduction)

عصرِ حاضر کی عالمی صورتحال کو سمجھنے کے لیے "پولی کرائسس" (Polycrisis) ایک انتہائی موزوں اصطلاح ہے، جو بیک وقت وقوع پذیر ہونے والے باہم مربوط بحرانوں-جیسے ماحولیاتی انحطاط، معاشی دباؤ، جغرافیائی سیاسی کشیدگی، اور ڈیجیٹل تقسیم—کی پیچیدگی کو واضح کرتی ہے (ForumIAS, 2023)۔ یہ بحران نہ صرف ایک دوسرے کو تقویت دیتے ہیں بلکہ انسانی فلاح و بہبود، سیاسی استحکام، معاشی ترقی، اور تکنیکی جدت کے لیے بھی مسلسل خطرہ بن رہے ہیں۔ اگرچہ ان بحرانوں کی جڑیں عالمی ہیں، لیکن ان کے اثرات مقامی سطح پر سب سے زیادہ محسوس کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے شمال میں واقع گلگت-بلتستان (GB) ایک ایسا خطہ ہے جو نہ صرف ان بحرانوں کی شدت کو برداشت کر رہا ہے بلکہ ان کے ممکنہ حل پیش کرنے کی بھرپور صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

ماحولیاتی بحران اور مقامی مزاحمت

گلگت-بلتستان ماحولیاتی اعتبار سے ایک نہایت حساس خطہ ہے۔ یہ دنیا کے چند عظیم ترین گلیشیئرز کا مسکن ہے، جن کے تیزی سے پگھلاؤ سے نہ صرف مقامی ماحولیاتی نظام متاثر ہو رہا ہے بلکہ پورے برصغیر کی آبی سلامتی بھی خطرے میں پڑ رہی ہے۔ IPCC (2023) کی رپورٹس کے مطابق، عالمی درجہ حرارت پہلے ہی 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی خطرناک حد عبور کر چکا ہے، جس کے اثرات ہنزہ، غزر، دیامر، بلتستان اور گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں زمین کے کٹاؤ، غیر متوقع بارشوں، اور زرعی پیداوار میں کمی کی صورت میں ظاہر ہو رہے ہیں۔

تاہم، یہی بحران نئے مواقع بھی پیدا کر رہا ہے۔ ہنزہ اور گلگت بلتستان میں کمیونٹی کی سطح پر کیے گئے اقدامات، جیسے گلیشیئر مانیٹرنگ، قابل تجدید توانائی کے منصوبے، اور پانی کے بہتر انتظام، اس بات کی غماز ہیں کہ اگر ان کوششوں کو مناسب حکومتی سرپرستی حاصل ہو، تو یہ خطہ ماحولیاتی موافقت (climate adaptation) کا ایک عالمی نمونہ بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کا GLOF-II پروجیکٹ اسی قسم کی مزاحمتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جو مقامی برادریوں کو Early Warning Systems، تربیت، اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کر رہا ہے (UNDP, 2023a; UNDP, 2023b)۔ تاہم، ان منصوبوں میں شفافیت، مقامی شمولیت، اور مؤثر نگرانی کو یقینی بنانا نہایت ضروری ہے تاکہ عطیہ دہندگان اور مقامی آبادی کا اعتماد برقرار رہے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی بروقت تیاری ممکن ہو سکے۔

مزید برآں، IUCN (2022) کی رپورٹ کے مطابق، صنفی مساوات پر مبنی موسمیاتی پالیسی ناگزیر ہے۔ خواتین کی شرکت نہ صرف سماجی انصاف کا تقاضا ہے بلکہ منصوبوں کی کامیابی کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ اس سلسلے میں محض نمائشی شرکت نہیں، بلکہ حقیقی پالیسی اصلاحات اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

 گلمت گوجال کے جُوچر نالہ میں سیلاب کے دوران لی گئی تصویر
source-https://www.google.com/imgres?imgurl=https%3A%2F 

معاشی بحران اور خود انحصاری کا خواب

گلگت-بلتستان کی معیشت ایک طرف چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے بڑے منصوبوں کے خواب دیکھ رہی ہے، تو دوسری طرف مقامی صنعت، زراعت اور سیاحت کی بنیاد پر خود کفالت کے ماڈل تشکیل دے رہی ہے۔ سوست کا ڈرائی پورٹ، جو چین کے ساتھ تجارت کا ایک اہم مرکز بن سکتا تھا، سست کسٹمز نظام اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کے باعث اپنی اصل معاشی صلاحیتوں سے محروم ہے (World Bank, 2025

لیکن اس میں بھی مواقع پنہاں ہیں۔ مقامی سطح پر SMEs، زراعت، ماحولیاتی سیاحت، اور دستکاری جیسے شعبوں کو فروغ دے کر معیشت کو نہ صرف متنوع بنایا جا سکتا ہے بلکہ نوجوانوں اور خواتین کے لیے روزگار کے پائیدار مواقع بھی پیدا کیے جا سکتے ہیں۔ AKRSP اور BACIP جیسے منصوبے، جنہوں نے خواتین کو توانائی کی مؤثر ٹیکنالوجی، کاروباری تربیت، اور روزگار کے ذرائع فراہم کیے، خود انحصاری کے ایسے ہی عملی نمونے ہیں (AKDN, n.d.)۔

آئینی بحران اور جمہوری شمولیت

گلگت-بلتستان کی آئینی حیثیت ایک دیرینہ اور پیچیدہ مسئلہ ہے۔ نہ تو اسے مکمل صوبائی حیثیت حاصل ہے اور نہ ہی مقامی عوام کو قومی اسمبلی یا سینیٹ میں مؤثر نمائندگی میسر ہے۔ اس آئینی خلا نے خطے میں سیاسی بے چینی اور احساس محرومی کو جنم دیا ہے۔ لیکن اسی بحران میں اصلاح کا ایک بھرپور موقع بھی پنہاں ہے۔ اگر گلگت-بلتستان کو آئینی شناخت، مساوی سیاسی نمائندگی، اور وسائل کی منصفانہ تقسیم دی جائے، تو یہ نہ صرف وفاقی نظام کو زیادہ شمولیتی بنا سکتا ہے بلکہ خطے میں سیاسی استحکام بھی پیدا کر سکتا ہے (Hussain & Rizwan, 2024

گلگت‑بلتستان کو مکمل آئینی حیثیت نہ ملنے کی وجہ سے نمائندگی، مالی وسائل، اور پالیسی سازی میں خلا موجود ہے۔ تاہم، اگر اس خلا کو مقامی نمائندگی اور حکومتی شمولیت کے ذریعے پر کیا جائے، تو یہ خطہ قومی ترقی کا ایک مؤثر شریک بن سکتا ہے۔

نوجوان قیادت اور ڈیجیٹل انضمام

گلگت-بلتستان کے نوجوان آج محض تعلیمی اداروں یا روزگار کی تلاش تک محدود نہیں رہے؛ وہ سوشل میڈیا، یوٹیوب اور دیگر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے ماحولیاتی تحفظ، مقامی سیاست، اور خواتین کے حقوق جیسے اہم موضوعات پر فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ تاہم، ان کی راہ میں انٹرنٹ کی ناکافی سہولت، تکنیکی تربیت کی کمی، اور ڈیجیٹل عدم مساوات جیسی رکاوٹیں حائل ہیں۔

Das et al. (2025) کے مطابق، اگر ان خطوں میں Artificial Intelligence (AI) خواندگی کے پروگرام، تیز رفتار انٹرنیٹ، انکیوبیشن سینٹرز، اور جامعات کے ساتھ صنعتی شراکت داریوں کو فروغ دیا جائے، تو نوجوان عالمی ڈیجیٹل معیشت کا حصہ بن سکتے ہیں۔ گلگت-بلتستان جیسے خطے کے لیے یہ ایک نیا "ڈیجیٹل انقلاب" ثابت ہو سکتا ہے، جو نہ صرف مقامی معیشت بلکہ پاکستان کی مجموعی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

پالیسی سفارشات (Recommendations)

مندرجہ بالا تجزیے کی روشنی میں، گلگت-بلتستان کو بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے درج ذیل پالیسی اقدامات تجویز کیے جاتے ہیں:

1. ماحولیاتی انصاف پر مبنی منصوبہ بندی: موسمیاتی پالیسی سازی میں مقامی برادری، خاص طور پر خواتین کی مؤثر شمولیت کو یقینی بنایا جائے تاکہ پالیسیاں زمینی حقائق کے عین مطابق ہوں۔
2. معاشی خود انحصاری کا فروغ: زراعت، سیاحت، اور معدنی صنعتوں پر مبنی ایک جامع ویلیو چین (value chain) تشکیل دی جائے تاکہ اقتصادی خود مختاری حاصل ہو سکے۔
3. آئینی اصلاحات اور سیاسی شمولیت: گلگت-بلتستان کو مکمل آئینی حیثیت دی جائے تاکہ مقامی سطح پر قانون سازی، فنڈنگ، اور فیصلہ سازی میں شمولیت یقینی ہو سکے۔
4. ڈیجیٹل مساوات اور نوجوان قیادت کی تربیت: تیز رفتار انٹرنیٹ، AI تعلیم، اور تربیتی پروگرامز کے ذریعے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کیا جائے۔

نتیجہ (Conclusion)

پولی کرائسس کا دور اگرچہ انتہائی خطرناک ہے، لیکن وہ خطے جو تاریخی طور پر نظر انداز کیے گئے ہیں—جیسے گلگت-بلتستان—اب قیادت، استقامت اور اختراع کے مراکز بن سکتے ہیں۔ اگر ریاست، مقامی قیادت، اور عالمی شراکت دار مل کر متحرک اور مربوط حکمت عملی اپنائیں، تو گلگت-بلتستان محض ایک پہاڑی علاقہ نہیں رہے گا، بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے پائیدار ترقی کا ایک نمونہ (a policy laboratory for the future) بن سکتا ہے۔


حوالہ جات (References)

AKDN. (n.d.). Rural development and resilience in Gilgit-Baltistan: Impact of AKRSP and BACIP initiatives. Aga Khan Development Network. Retrieved from https://www.akdn.org/our-agencies/aga-khan-rural-support-programme

Das, D., Bapat, J., Katsenou, A., & Shrestha, S. (2025). Connectivity for AI-enabled cities: A field survey-based study of emerging economies. arXiv. https://arxiv.org/abs/2502.01578

ForumIAS. (2023, January 15). The concept of polycrisis and global challenges. ForumIAS Blog. https://blog.forumias.com/the-concept-of-polycrisis-and-global-challenges/

Hussain, A., & Rizwan, R. (2024). The case for an industrial policy for Gilgit-Baltistan. Journal of Regional Studies, 12(3), 45-59.

IPCC. (2023). Climate Change 2023: Synthesis Report. Contribution of Working Groups I, II and III to the Sixth Assessment Report of the Intergovernmental Panel on Climate Change [Core Writing Team, H. Lee and J. Romero (eds.)]. IPCC.

IUCN. (2022). Gender and climate change: Strengthening climate action by promoting gender equality. International Union for Conservation of Nature.

UNDP. (2023a). Enhancing resilience to climate-induced risks in Gilgit-Baltistan. United Nations Development Programme Pakistan.

UNDP. (2023b). GLOF-II Project: Reducing risks and vulnerabilities from glaciers in Pakistan. United Nations Development Programme.

World Bank. (2025). Trade and connectivity in the Karakoram: Challenges and opportunities. The World Bank Group.





Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

Reviewing the Ancient History of Hunza By Haji Qudratullah Beg

Tagham: A Ploughing Festival Celebrating the Arrival of Spring

Rays of Hope: The Power of Arts as an Intellectual Discourse